تحریر: جمال عباس فہمی، ایڈیٹر انچیف قومی خبریں
حوزہ نیوز ایجنسی । آجکل ملک ہندوستان میں عجیب فضا بن گئی ہے۔ہندوؤں کا کوئی تہوار ہو ناچ گانا اور نعرے بازی مسجدوں کے سامنے ہوتی ہے۔ مسجدوں کے سامنے ہتھیار لہرائے جاتے ہییں۔۔ مسجدوں پر چڑھ کر بھگوا جھنڈے لہرائے جاتے ہیں۔مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان کے وقت لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسا پڑھا جاتا ہے۔ اشتعال انگیز نعرے لگائے جاتے ہیں۔مسلمانوں کو مار ڈالنے اور انکی خواتین کی بے حرمتی کرنے کی باتیں کھلم کھلا کہی جاتی ہیں اور جب مذہبی جلوسوں میں موجود غنڈہ عناصر مسلمانوں کے گھروں، دوکانوں اور مسجدوں پر حملے کرتے ہیں اور فساد پھوٹ پڑتا ہے تو پولیس گرفتار مسلمانوں کو کرتی ہے۔ فساد بھڑکانے اور نام نہاد رام نومی یاترا اور ہنومان یاترا پر پتھر پھینکنے کا الزام مسلمانوں پر لگایا جاتا ہے۔ گودی میڈیا کے ٹیلی ویزن چینل چیخ چیخ کر مسلمانوں کوفسادی اور جہادی بتاتے ہیں۔ راجستھان کے کرولی میں فرقہ وارانہ فساد ہو یا مدھیہ پردیش کے کھرگون کا ہندو مسلم ٹکراؤ ہو یا دہلی کی جہانگیر پوری میں مسلمانوں اور انکی عبادت گاہوں اور مکانوں دوکانوں پر حملوں کا معاملہ۔ پولیس نے گرفتار صرف مسلمانوں کو ہی کیا ہے۔نام نہاد مذہبی یاتراؤں میں تلواریں ، خنجر اور گنڈاسے لہراتے اور مسلمانوں کو جان سے مار ڈالنے کے نعرے لگانے والے غنڈے پولیس کو نظر نہیں آتے۔
مسجدوں پر چڑھ کر بھگوا جھنڈے لگانے والے پولیس کو نظر نہیں آتے۔مسجوں میں گھس کر نمازیوں پر حملے کرنے والے غنڈے پولیس کو نظر نہیں آتے۔مسلمانوں کی املاک پر حملوں۔ مسجدوں پر جھنڈے لگائے جانے اور نام نہاد یاتراؤں میں دن دہاٹے کھلم کھلا ہتھیار لہرانے کے درجنوں ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں لیکن پولیس کو فسادی مسلمان ہی نظر آتا ہے۔ گرفتار مسلم نوجوانوں کو ہی کیا جارہا ہے۔
کرولی، کھرگون اور جہانگیر پوری میں یاتراؤں میں ہتھیار لہرائے جانے، مسلمانوں کی عباد گاہوں پر حملوں اور یاترا پر یاترا میں شامل لوگوں کے ذریعے ہی پتھر پھینکے کے ثبوت درجنوں ویڈیوز میں موجود ہیں لیکن پتھر پھینکنے کا الزام پولیس اور گودی میڈیا نےمسلمانوں پر لگایا ۔کھرگون میں یاترا پر پتھر پھینکے جانے کی جانچ کے بعد ملزموں کے خلاف باقاعدہ قانونی کاروائی کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ انتظامیہ نے اپنی عدالت میں فیصلہ کرکے مسلمانوں کو مجرم قراردیدیا اور مجرموں کے گھروں پر بلڈوزرچلا کر سزا بھی دیدی۔ایسا لگتا ہیکہ ملک میں مسلمانوں کے سلسلے میں فیصلوں کا اختیار ا ب پولیس نے اپنے ہاتھوں میں محفوظ کرلیا ہے۔ مسلمانوں کو سزا دینے کے لئے اب عدالتوں کی ضرورت نہیں رہ گئی ہے.۔۔دہلی کے جہانگیر پوری علاقےمیں فساد کا شکار بھی مسلمان ہوئے۔ مالی نقصان بھی انہی کا ہوا۔ اور پولیس کے ہاتھوں گرفتار بھی مسلمان ہی ہوئے۔
دہلی پولیس نے 14 مسلمانوں کو فساد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔جو مسلمان اس وقت پولیس کی گرفت میں ہیں وہ ہیں 22 سالہ زاہد،35 سالہ انصار،33 سالہ شہزاد،مختار علی،22 سالہ محمد علی،22 سالہ عامر،22 سالہ اشہر،
نور عالم، محمد اسلم عرف کھودو،22 سالہ ذاکر،22 سالہ اکرم،29 سالہ امتیاز،محمد علی عرف جسم الدین اور 29 سالہ اہیر ولدحنیف خاں۔ گزشتہ سات برسوں میں مرکزی حکومت اور گودی میڈیا نے ہندوؤں کے دلوں میں مسلمانوں کے لئے جو نفرت بھری ہے یہ اسکا ہی نتیجہ ہے۔ اس نفرت کا دائرہ روز بروز وسیع ہوتا جارہا ہے۔کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ نفرتوں کا یہ کاروبار اور کتنا پھلے پھولےگا۔